اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مالک ہے۔ دنیا میں کسی کو جو کچھ ملتا ہے اللہ تعالیٰ کی عطا سے ہی ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کےسوا کسی کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی کو کچھ دے سکے ۔ایسی حالت میں اگر کچھ لوگ ایسا کریں کہ ایک شخص کو جائز طور پر ملی ہوئی چیز کو اس سے چھیننے لگیں توگویا وہ اللہ کے دیے کو چھین رہے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے منصو بہ کے خلاف جانا چاہ رہے ہیں ۔
دنیا میں ایک شخص کو مکان ملا ہے مگر کچھ لوگ اس کو بے گھر کرنے کی سازشیں کریں۔ اس کی معاش کا جائز انتظام ہو مگر لوگ اس کی معاشیات کو تباہ کرنے پر اتر آئیں۔اس کو عزت کی زندگی حاصل ہو مگرلوگ اس کو بے عزت کرنے کی کاروائیاں کریں۔ وہ سکون وعافیت کے ساتھ اپنے ماحول میں رہ رہاہو مگر لوگ اس کو جھوٹے مقدمات میں الجھا کر اس کے سکون کو غارت کرنے لگیں۔ایسا ہر واقعہ اللہ تعالیٰ کےانتظام میں مداخلت ہے۔یہ بے اختیار مخلوق کا ایسے خالق سے لڑنا ہے جو تنہا اور مکمل طور پر ہر قسم کااختیار رکھتا ہے۔
ایسے واقعات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا مگر بندوں نے نہ چاہا۔اللہ تعالیٰ نے اپنےفیصلہ کے تحت تقسیم رزق کا ایک انتظام کیا مگر بندے اس تقسیم کو ماننے پر راضی نہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کےمقابلہ میں بندوں کی یہ سرکشی موجودہ دنیا میں بظاہر کامیاب نظر آتی ہے۔ مگر یہ کامیابی صرف اسلئے ہے کہ موجودہ دنیا میں لوگوں کو امتحان کی آزادی حاصل ہے ، جیسے ہی امتحان کی مدت ختم ہوگی ،آدمی اپنے آپ کو اتنا بے زور پائے گا کہ اس کے پاس الفاظ بھی نہ ہوں گے کہ وہ کسی کے خلاف بولے ،اس کے پاس دماغ بھی نہ ہو گا کہ کسی کو ملیا میٹ کرنے کا منصوبہ بنائے۔
موجودہ دنیا میں انسان کو آزادی حاصل ہے۔ یہاں کسی کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کےچاہے پر ناخوش ہو، وہ اللہ تعالیٰ کے تقسیم رزق میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرے مگر ایسے لوگوں کا حال اس وقت کیا ہو گا جب امتحان کی موجودہ آزادی ختم ہو چکی ہوگی ۔ جب وہی ہو گا جو اللہ تعالیٰ چاہے گااور وہ نہ ہو سکے گا جواللہ تعالیٰ نہ چاہے ، اس روز اللہ تعالیٰ کہے گا میں دیتا ہوں جس کو چاہوں ، اب جس کو کرناہے میرے چاہے کو باطل کرکےدکھائے۔لیکن اس دن سب خود کو بےبس پائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں